شبِ براٸت کی فضیلت احادیث سے ثابت ہے۔
On the 15th of Shaban, Shab e Barat night or the Night of Forgiveness is a significant Islamic festival. On the night, Muslims worldwide ask forgiveness for their sins from the all-merciful Allah. Additionally, the night can be used to seek mercy for the deceased and ill family members. It is believed that Allah decides the fortune and the future of every creature of the earth on this night. Muslims across the world celebrate the night differently depending on cultural diversity and local traditions.
شبِ برات کے بارے میں اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ یہ رات کوئی مخصوص نہیں ہے اس رات کی کوئی فضیلت نہیں ہے تو اس شخص کی بات کو ٹھکرا دیا جاۓگا ۔ کیوں کہ اس رات کی اہمیت اور فضیلت کے بیان میں بہت ساری احادیث آئی ہیں ۔ ہم کچھ احادیث کو انکےترجمہ کے ساتھ پیش کر رہے ہیں۔
عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا نَهَارَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: أَلَا مِنْ مُسْتَغْفِرٍ لِي فَأَغْفِرَ لَهُ أَلَا مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ أَلَا مُبْتَلًى فَأُعَافِيَهُ أَلَا كَذَا أَلَا كَذَا، حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ”. رواه ابن ماجه في سننه، والبيهقي في الفضائل. (1)
حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے فرماتے ہیں حضرت ﷺ نے فرمایا: پندرھویں شعبان کی رات میں اللہ رب العزت کی عبادت کرو اور اسکی صبح میں روزہ رکھو ۔ بیشک اللہ تعالی پہلے آسمان پر آتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اسکو معاف کروں اور ہے کوئی روزی کی دعا مانگنے والا کہ میں اسکو روزی دوں اور ہے کوئی بیماری سے صحت مانگنے والا کہ میں اسکو صحت یاب کروں اور اللہ تعالی کا یہ فرمان صبح تک رہتا ہے۔
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ” يَطَّلِعُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى خَلْقِهِ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَيَغْفِرُ لِعِبَادِهِ إِلَّا لِاثْنَيْنِ: مُشَاحِنٍ، وَقَاتِلِ نَفْسٍ”. رواه أحمد في مسنده. (2)
حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ: اللہ تعالی پندرھویں شعبان کی رات میں اپنی مخلوق کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور سب کو معاف کردیتے ہیں مگر دو لوگوں کو معاف نہیں کرتے ہیں ایک کینہ بغض رکھنے والا اور دوسرا قاتل انکو معاف نہیں فرماتے ہیں۔
عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَنْزِلُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَغْفِرُ لِكُلِّ نَفْسٍ؛ إِلَّا إِنْسَانٍ فِي قَلْبِهِ شَحْنَاءٌ، أَوْ مُشْرِكٍ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ». رواه ابن أبي الأعصم في السنة. (3)
حضرت ابوبکرؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: پندرھویں شعبان کی رات میں اللہ تعالی دنیاوی آسمان پر آتے ہیں اور ہر شخص کو معاف کردیتے ہیں لیکن کینہ بغض رکھنے والے اور اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک کرنے والے کو معاف نہیں کرتے ۔
عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَيَغْفِرُ لِأَهْلِ الْأَرْضِ؛ إِلَّا مُشْرِكٍ أَوْ مُشَاحِنٍ». رواه ابن أبي الأعصم في السنة. (4)
حضرت ابو موسی سے جو روایت ہے اسکا ترجمہ وہی ہے جو حضرت ابوبکر صدیق کی روایت کا ہے۔
اسکے علاوہ اور بہت ساری روایات احادیث کی کتابوں میں ملتی ہیں انکا مطلب وہی ہے جو اوپر کی احادیث میں آیا ہے۔
مطلب اوپر بیان کردہ احادیث اگر چہ ان میں سے اکثر کی سندیں کمزور ہیں لیکن صحابہ کرام سے مروی ہیں اور ایک دوسرے سے مل کر شبِ برات کی فضیلت کو ثابت کرنے کے لۓ کافی ہیں۔
:شبِ براٸت میں عبادت کی تاریخ
یہ رات فضیلت والی ہے اس رات میں صحابہ کرام اور تابعین سے عبادت کرنا ثابت ہے وہ حضرات بھی اس رات میں عبادت کرتے تھے تو ہمیں بھی اس رات کا فاٸدہ اٹھانا چاہۓ اور اللہ تعالی کی خوب عبادت کرنی چاہۓ تاکہ اللہ تعالی ہمیں معاف کردیں ۔ اتنی بات ضرور ہے کہ اس رات کے لۓ کوئی عبادت خاص نہیں ہے جس کا دل چاہے قرآن شریف کی تلاوت کرے جسکا دل چاہے نفل نماز پڑھے ۔ اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ اس طرح سے عبادت کرنے یا یہ یہ پڑھنے میں زیادہ ثواب ہے تو وہ بلکل غلط کہتا ہے یہ ایک بے بنیاد بات ہے ۔
:شبِ براٸت میں قبرستان جانا
حضرت عاٸشہ صدیقہؓ کی روایت ہے
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَخَرَجْتُ، فَإِذَا هُوَ بِالبَقِيعِ، فَقَالَ: «أَكُنْتِ تَخَافِينَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّكَ أَتَيْتَ بَعْضَ نِسَائِكَ، فَقَالَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَغْفِرُ لِأَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ كَلْبٍ». رواه الترمذي في سننه. (5)
کہ ایک رات میں نے نبی ﷺ کو اپنے بستر پر نہیں پایا تو میں آپکی تلاش میں نکل پڑی آپ جنة البقیع میں تشریف فرما تھے مجھے دیکھ کر آپنے فرمایا اے عاٸشہ کیا تمھیں اس بات کا ڈر ہے کہ اللہ اور اسکے رسول تم پر ظلم کریں گے میں نے کہا نہیں اے اللہ کے رسولﷺ مجھے لگا کہ آپ مجھے چھوڑ کر اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس چلے گۓ ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پندرھویں شعبان کی رات میں اللہ تعالی دنیاوی آسمان پر آتے ہیں اور بکری کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتے ہیں۔
جیسا کہ حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ پندرھویں شعبان کی رات میں جنة البقیع گۓ تھے تو اس لۓ بہت سارے لوگ اس رات میں قبرستان جانے کا اہتمام کرنے لگے ہیں لیکن انکو یہ بات معلوم ہونی چاہۓ کہ اللہ کے نبی ﷺ ساری زندگی میں صرف ایک بار ہی قبرستان تشریف لے گۓ تھے اس لۓ ایک دو بار جانے میں کوٸ حرج نہیں ہے لیکن ہر شبِ براٸت میں قبرستان جانا اور جانے کو ضروری سمجھنا اور شبِ براٸت کا ایک حصہ ماننا یہ بات احادیث سے ثابت نہیں ہے ۔ ایک نامناسب بات ہے بدعت ہے ۔
:پندرھویں شعبان کا روزہ
پندرھویں شعبان کو روزہ رکھنے کے بارے میں صرف ایک روایت حضرت علی کی ملتی ہے کہ پندرھویں شعبان کو روزہ رکھو اور وہ بھی ضعیف ہے جسکو ہم اوپر بیان کر چکے ہیں ۔ اس روایت کو بنیاد بناکر پندرھویں شعبان کے روزے کو سنت یا مستحب سمجھ کر رکھنا کچھ علما۶ کے نزدیک صحیح نہیں ہے۔
رہی بات پندرھویں شعبان کی رات میں جاگنا اور عبادت کرنا تو اس بارے میں بہت سی احادیث کی کتابوں میں ملتی ہیں جن میں سے کچھ کو ہم اوپر لکھ چکے ہیں ۔ جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اس رات میں جاگنا اور عبادت کرنا ثواب کا کام ہے۔
اس لۓ اگر کوئی سنت یا مستحب سمجھ کر اس دن کا روزہ نہ رکھے بلکہ ایسے ہی روزہ رکھ لے تو کوئی مضاٸقہ نہیں ہے ۔ ٢٨ اور ٢٩ شعبان کو چھوڑ کر پورے شعبان کا روزہ رکھنا سنت ہے احادیث میں اسکی بڑی فضیلت آئی ہے۔
TAGS: Islam Info•Islamic Events•اسلامی معلومات•اسلامی واقعات
Leave a Comment