Personality Quotes in Urdu for Facebook Status

Personality Quotes in Urdu for Facebook Status

Get the best collection of personality quotes in Urdu for Facebook status. Share your mood and thoughts with your friends and loved ones on Facebook.

بدلا تو وہ لیتےہے جن کا دل چھوٹا ہوتا ہے
ہم تو معاف کر کے دل سے نکال دیتے ہیں۔

اپنے سر سے وار کر پھینک دیتا ہوں انھیں
جن کو گمان ہو کہ ان کے بغیر جی نہیں سکتا

تم جانتے ہی کیا ہو میرے بارے میں
جاؤ اپنے بڑوں سے پوچھو وہ بتائیں گے

میری زندگی میں کوئی خاص نہیں آتا
وہ کیا ہے کہ میں کسی کو راس نہیں آتا

لوگ منتظر ہی رہے ہمارے زوال کے
خدا نے بھی ہمیں دیے حوصلے کمال کے

خود کو کچھ سمجھنے والوں کو
ہم کچھ بھی نہیں سمجھا کرتے

سلجھے ہوئے ضرور ہیں مگر
الجھنے سے گریز کیجیئے گا

سب کے ہونٹوں پہ میرے بعد ہیں باتیں میری
میرے دشمن میرے لفظوں کے بھکاری نکلے

ہماری محبت کی نزاکت سے ابھی نا واقف ہو تم
ہم اسے جینا سکھا دیتے ہیں جسے مرنے کا شوق ہو

تمنا سر بلندی کی ہمیں بھی تنگ کرتی ہے
مگر ہم دوسروں کو روند کر اونچے نہیں ہوتے

خود کو سپیشل سمجھو کیونکہ
اللہ کوئی چیز بےکار نہیں بناتا

ہم تو صرف اچھے لوگوں کو جانتے ہیں
اور برے لوگ ہمیں اچھی طرح جانتے ہیں

وقت تو آنے دو یہ سب کہیں گے
کہ ہمارا فلاں لگتا ہے

کوشش مت کرو ہمارے معیار تک آنے کی
ہمارے معیار تک آنا تمہارے بس کی بات نہیں

مجھ کو مٹا سکو اتنی تمہاری اوقات نہیں
آج بھی کھڑا ہے اپنے بلند حوصلے کے ساتھ

وہی کرتا ہوں جو خود کو اچھا لگتا ہے
زندگی اپنی ہے کسی کے باپ کی نہیں

ہمیں مشہور ہونے کا شوق تو نہیں ہے
مگر کیا کرے لوگ ہمیں نام ہی سے پہچان لیتے ہیں

ہر اک کی طبیعت کے مطابق نہیں ہوں میں
کڑوا ضرور ہوں لیکن منافق نہیں ہوں میں

تمہاری ایگو تو دو دن کی کہانی ہے
لیکن ہماری اکڑ تو خاندانی ہے

تم جس بلندی پر جانے کی خواہش رکھتے ہو۔
ہم وہاں سے آڑان بھرتے ہیں۔

نہیں ہیں منافق ہم صاحب
زمانے کو اس لیے ہم سے گلے ہیں

کشش پیدا کر اپنے کردار میں
زمانہ خود تیری آہٹ کے پیچھے آئے گا

پوچھنے لگے ہم سے آج کل کہاں رہتے ہو
ہم نے بھی بڑی معصومیت سے جواب دیا
اپنی اوقات میں

خود کو سب سے بہتر سمجھ لینا
یہ ایک ایسی بیماری ہے
جو انسان کو کسی قابل نہیں چھوڑتی

جس نے دیا قطرہ بھر ساتھ ہمارا
رہی زندگی تو سمندر لوٹائیں گے

وہ خود ہی جان جاتے ہیں بلندی آسمانوں کی
پرندوں کو نہیں دی جاتی تعلیم اڑانوں کی

اپنی اوقات یاد رکھنے کو
اس کا آخری لہجہ سنبھال رکھا ہے

مخلص ہیں تو مختصر ہیں
مطلبی ہوتے تو ہجوم ہوتا

جھکتا نہيں يہ سر کسی نواب کے آگے
ہم اپنی غريبی ميں بھی اميری کی ادا رکھتے ہيں

ہماری نرمی کو ہماری کمزوری نہ سمجهنا
سر جهکا کر چلتے ہیں تو صرف خدا کے خوف سے

لہروں سے لڑتے ہیں ہم دریا میں اتر کر
ساحل پہ کھڑے ہو کر سازش نہیں کرتے

کردار میں میرے بھلے اداکاریاں نہیں ہیں
خودداری ہے غرور ہے پر مکاریاں نہیں ہیں

وہ جو کرتے ہیں ہمیں مٹانے کے دعوے
شائد واقف نہیں ہمارے حوصلوں سے

جنگ لڑنی ہی پڑتی ہے اپنے زور بازو پر
زندگی کے میدانوں میں معجزے نہیں ہوتے

بگڑتی ہی جا رہی ہوں
کہ مجھ کو سدھارنے والے اکتا چکے اب

چاہے دنیا والوں سے تھوڑا کم جیئں گے
لیکن جتنا جیئں گے سر اٹھا کے جیئں گے

ہماری تو بس یہی پہچان ہے صاحب
ہنستا چہرہ نوابی شان اور دوستوں کے لیے جان

منافق بن کر رشتوں کی سیاست نہیں کرتا
جو دل کو اچھا لگتا ہے اسی کو دوست بناتا ہوں

غلط كو غلط کھل کر کہیں کیونکہ
تاریخ ٹکرانے والوں کی لکھی جاتی ہے
تلوے چاٹنے والوں کی نہیں

اپنے حوصلوں کی پرواز اونچی رکھو
ایک دن مکان بھی بن جائے گا۔۔
مقام بھی بن جائے گا،،

عزت نفس سے ہر حرف کو اونچا رکھو
اپنی آواز نہیں، ظرف کو اونچا رکھو

بکھری نہیں ہمیشہ نکھری ہوں
میں جب بھی کسی سے بچھڑی ہوں

مصائب سے مت گبھرائیے
کیونکہ ستارے اندھیرے میں ہی چمکتے ہیں

بہت سے آئے ہمارا معیار گرانے
کچھ نہ کر سکے بیت گئے زمانے

کسی کو نیچا دیکھانا میری فطرت میں نہیی
اور کوئی مجھے نیچا دیکھا کر بچ جائے یہ اس کی قسمت میں نہیی

مجھے شہرت کتنی بھی ملے میں حسرتیں نہیں رکھتا
میں سب بھول جاتا ہوں پر دل میں نفرتیں نہیں رکھتا

۔

اپنی ہنسی کے مالک خود بنو
ورنہ رولانے والے بہت ہیں۔۔

ہمت بلند رکھیں کیونکہ روشنی کی کرن
سب سے پہلے بلند چوٹی پر ہی پہنچتی ہے

جو سدھر جائے وہ ہم نہیں۔۔۔
کوئی ہمیں سدھار دے اتنا کسی میں دم نہیں۔

انا پرست تو ہم بھی غضب کے ہیں
تیرے غرور کا بس احترام کرتے ہیں

ہمیں سمجھنا کسی کے بس کی بات نہیں
جو ہمیں سمجھے وہ کسی کی اوقات نہیں

اپنے سوا کوئی اپنا نہیں ہوتا
لہذا اپنی قدر کیجئے

اس دن بھی کہا تھا آج بھی سن لو.
بیشک عمر چھوٹی ہے پر دنیا سلام کرتی ہے

ہمیں سمجھنا تیرے بس کی بات نہیں
سوچ بلند کر یا سوچنا چھوڑ دے

میں اپنی ذات کی صفائیاں نہیں دیتا
جس نے جیسا سوچ لیا میں ویسا ہی ہوں

جو اعلی ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کر چلتے ہیں
کہ صراحی سرنگو ہو کر بھرا کرتی ہے پیمانے

یہ لیجیئے آپکی سوچ
مجھے گری ہوئی ملی تھی

اللہ سلامت رکھے ان آنکھوں کو ۔۔۔
جن میں آج کل ہم چھبتے بہت ہیں ۔

مت کرنا تمنا کسی کو پانے کی
بڑی بے درد نگاہیں ہیں زمانے کی
تو خود کو بنا قابل اس قدر
کہ تمنا کریں لوگ تجھے پانے کی

جہاں عزت نہ ہو
وہاں مت جاؤ
بے شک وہاں کھانا تمہں
سونے کہ برتنوں میں دیا جاۓ

لوگ ہمارے ساتھ مقابلے کی باتیں کرتے ہیں
ہم نے تو طوفانوں کے خلاف دیے جلا کر جیت حاصل کی ہے

اپنے کردار کو اتنا بلند کرلو کہ چھوٹی چھوٹی
تکلیفیں تمہیں متاثر نہ کر سکیں

TAGS: سوشل میڈیافیس بک

Leave a Comment

سوشل میڈیا پر رابطہ کریں

ہفتہ وار نیوز لیٹر

Subscription Form