Here we have compiled the latest Independence Day poetry in a charming way. You can also wish your loved ones a special day full of joy and happiness.
چاند کواوربھی رفعت کی تمنا تھی
اس لیے تومیرے پرچم میں اتر آیا ہے
ہم اپنی سانسیں تیرے نام کرتے ہیں
اے وطن ہم تیری عظمت کو سلام کرتے ہیں
نظر بْری ڈالی اگر تٌم نے میری ارضِ پاک پر
میرا وعدہ ہے اے دْشمن، تیری ہستی مِٹا دیں گے
ہر سمت مسلمانوں پہ چھائی تھی تباہی
ملک اپنا تھا اور غیروں کے ہاتھوں میں تھی
شاہی ایسے میں اُٹھا دین محمد کا سپاہی
اور نعرہ تکبیر سے دی تو نے گواہی
رگوں میں ہے، جنوں میں ہے
وطن کا عشق خوں میں ہے
قبروں میں نہیں ہم کو کِتابوں میں اٌتارو
ہم لوگ مٌحبّت کی کہانی میں مَرے ہیں
ایک ہوۓ تھے تو بنا تھا پاکستان
ایک رہیں گے تو بچےگا پاکستان
ہر دل کے افق پر ہے چاند ایک ستارہ ایک
ہے کلمہ بھی واحد پرچم بھی ہمارا ایک
بغیر اس کے کہاں ممکن تھی شناخت میری
میرا ملک ہے میرے شجر نسب کی طرح
تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا
کیسی زمیں بنائی کیا آسماں بنایا
خدا کرے وہ بہار آئے جو قرض سارے اتار آئے
میرے وطن کے نصیب میں بھی سکون راحت قرار آئے
یہ نفرت بری ہے نہ پالو اسے
دلوں میں خلش ہے نکالو اسے
نہ سندھی بلوچی, پنجابی, پٹھان
یہ سب کا وطن ہے بچالو اسے
نہ پوچھو زمانے سے ہماری کیا کہانی ہے
پہچان تو بس یہ ہے کہ ہم پاکستانی ہے
ہماری خاک سے خوشبو وطن کی آۓگی
ہمارا خون ہے شامل اِس وطن کی مٹی میں
وطن ہمارا ایسا نا چھوڑ پائے کوئی
رشتہ ہمارا ایسا نا توڑ پائے کوئی
دِل ہمارا ایک ہے ایک ہماری پہچان
پاکستان ہمارا ہے ہم سب ہیں اسکی شان
اے قائد اعظمم تیرا احسان ہے احسان
یوں دی ہمیں آزادی کے دنیا ہوئی حیران
میں اپنے رب سے ہوں اس بات کا سوالی
ہو قائم میرے ملک میں امن اور خوشحالی
ہم حرف وفا خون سے تحریر کریں گے
اے عرض وطن آج بھی اپنا یہ عہد ہے
وطن سے مہر و وفا جسم و جان کا رشتہ ہے
وطن ہے باغ تو پِھر باغبان کا رشتہ ہے
تیرا ہر اک ذرا ہم کو اپنی جان سے پیارا
تیرے دم سے شان ہماری تجھ سے نام ہمارا
ہے جرم اگر وطن کی مٹی سے محبت
یہ جرم صدا میرے حیسابوں میں رہے گا
دل سے نکلے گی نہ مر کے بھی وطن کی
الفت میری مٹی سے بھی خوشبوے وفا آئے گی
ہم تو مٹ جائیں گے اے عرض وطن
تم کو رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک
کس کی ہمت ہے ہماری پرواز میں لائے کمی
ہم پروں سے نہیں حوصلوں سے اڑا کرتے ہیں
مَرتے ہیں اٹھتے ہیں اور جھکتے نہیں
اے میرے وطن تیرے یہ لال بکتے نہیں
خٌدا کَرے میری ارضِ پاک پہ اٌترے وہ
فصّلِ گٌل جِسے اندیشہِ زوال نہ ہو
ہم اپنی سانسیں تیرے نام کرتے ہیں اے وطن
ہم تیری عظمت کو سلام کرتے ہیں
نہ ہم نے زندگی کا سوچاہے نہ ہم نے زمانے کا سوچا ہے
ہم نے تو تجھ پر اے وطن صرف جان لٹانے کا سوچا ہے
دوپٹہ بھی نہ ملے گا کفن کے لئے, ہم کیوں لڑے صنم کے لئے
ہم تو لڑے گئے وطن کے لئے, جھنڈا تو ملے گا کفن کے لئے
وطن کی حفاظت تو ایک قرض ہے
خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اس کو ادا کرتے ہیں
یہاں جو پھول کھِلے وہ کھِلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو بھی گٌزرنے کی مجال نہ ہو
اے ارضِ پاکستان اے میری جاں
تجھ پہ اک کیا ہزاروں جانیں قرباں
تُو دل میں ہےتُو دل میں ہے
تُو نہیں ہے کسی سے بھی نہاں
تُو میری آن‘ تُو ہی میری شان
تجھ ہی سے تو ہے میری پہچاں
دشمن ہزار ہیں تیرے پھر بھی
تُو شاد باد رہے گا اے پاکستاں
تجھ پہ فدا میری ہر اک شئے
یہ مال و متاع یہ دل اور جاں
ہوا کے جھونکوں نے مند دیے ہیں چراغ چمن
مجھے خون جگر سے ان کو پھر سے جلانا ہو گا
اے پاک وطن تیری کہانی
سب سے اونچی تیری شان
تیرے آگے ہم سر جھکا کر
اور بڑھائیں ہم تیری شان
تیری حفاظت مقصد ہمارا
ہمارا یمان صرف پاکستان
دِل ہمارا ایک ہے ایک ہماری پہچان
پاکستان ہمارا ہے ہم سب ہیں اسکی شان
وطن ہمارا ایسا نا چھوڑ پائے کوئی
رشتہ ہمارا ایسا نا توڑ پائے کوئی
شہداء نے لہو دے کے سیراب کی ہے یہ زمیں
اب سماں ہے اسے بھی پھولوں کو کھلانا ہو گا
یہ وطن اسلام کے نام پہ تھا آزاد ہوا
لا الہ الا اللہ کو پھر سے دہرانا ہو گا
گیٔ ہے کھو بارق ملت لسانیت میں
اک ہے نَصْبُ الْعَین ان کا پھر سے بتانا ہو گا
سر اٹھا کر چل کہ تو ابھی ہارا نہیں ھے
تیرا مقابل نہیں کوئی شک دوپارہ نہیں ھے
یہ قوم حق کے ساتھ ھے اور رھے گی ہمیشہ۔
اس قوم کے ہوتے تو بے سہارا نہیں ھے۔۔۔
ابھی دریائے جستجو موجوں میں ھے تیرے۔
ھے امید کہ حتمی اب اسکا کنارا نہیں ھے۔۔۔
،یہ ملک ہمارا ہے، ہم اس کے ساتھ رہیں گے
اسے ترقی اور خوشی کا مسلک بنائیں گے۔
یہ کہہ رہی ہے اشاروں میں گردش گردوں
کہ جلد ہم کوئی سخت انقلاب دیکھیں گے
نظام چرخ میں دیکھیں گے اک تغیر خاص
سکون دہر میں اک اضطراب دیکھیں گے
خدا نے چاہا تو اب جلد ہی وطن والے
وطن میں اپنا مشن کامیاب دیکھیں گے
وطن کے جاں نثار ہیں وطن کے کام آئیں گے
ہم اس زمیں کو ایک روز آسماں بنائیں گے
پاکستان کی تقدیر ہمارے ہاتھوں میں ہے، ہمیں
اپنے وطن کو ترقی اور فلاح کی راہ پر لے جانا ہے
سلام تیری جراعت اور اس پاسبانی کو۔
جو دلوں میں رھتا وہ کبھی مرتا نہیں ھے۔
ظلم ظلم ھے آخر مٹ جائے گا اک دن۔۔۔
میرا ایمان ھے اور یہ دعویٰ جھوٹا نہیں ھے
دلوں میں حب وطن ہے اگر تو ایک رہو
نکھارنا یہ چمن ہے اگر تو ایک رہو
اس ملک کی سرحد کو کوئی چھو نہیں سکتا
جس ملک کی سرحد کی نگہبان ہیں آنکھیں
اک اور رہبر فرزانہ کو اس چمن آنا ہو گا
ان فصلی بٹیروں سے فصل چمن کو بچانا ہو گا
وطن تُو جب پکارے گا، مجھے موجود پائے گا
نچھاور تجھ پہ کردونگا، میں اپنی جان پاکستان
اوقات نہیں آنکھ سے آنکھ ملانے کی
اور لوگ نام مٹانے کی بات کرتے ہیں
تیرا ہر فردِ ملت ہو، محبت کا آمیں ثابت
پیامِ امن و اخوت سے، رہے یکجان پاکستان
شاہیں تیرے پھلیں پُھولیں، محنت سے فلک چُھو لیں
تابندہ آئند ہ لیکر سب، چڑھیں پروان پاکستان
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی
TAGS: Poetry•اردو شاعری
Leave a Comment