Best Kashmir Day Poetry In Urdu

Are you looking for some best Kashmir Day Poetry in Urdu? Well, you’re at the right place. In this article, you’ll read the famous Kashmir Day Poetry.

معصوم مسلمان اذیت سے ہیں دوچار
کشمیر کی وادی ہے کہ ہے ظلم کا بازار ؟
اب ختم بھی کر ظلم و ستم ہند کی سرکار

کشمیر کے گلشن میں بے وقت خزان آئی
خون رنگ حنا بن کر ہاتھوں میں اُتر آیا

آؤ تم کو دکھاتا ہوں، میں کشمیر کی جنت
وہ بہتا ہوا دریا، وہ وادی کی ٹھنڈک

ہم بے بس ہیں تیری یہ درد کی داستان پر
مگر ہم ساتھ ہیں تیرے اے کشمیر والو

حوصلہ رکھ،جْرات ،شجاعت اور اُمید رکھ
وقت آزادی قریب ہے اے کشمیر والو

سر پہ کفن، پاؤں میں باندھی ہوئی زنجیر ہے۔
خواب آنکھوں میں، ہر سو ایک تعبیر ہے۔

ہمارے رب سے یہی التجا ہے صدا
ہوجائے جلد آزاد دعا ہے اے کشمیر والو

کشمیر کی خوشیاں ہمیں نہیں ملنی شاید
قسمت بھی خفا ہم سے ہے پہلے سے زائد

چمن میں ہر طرف بکھری ہوئی ہے داستاں تیری
بہت ویران لگتا ہے تیرے بِن آشیانہ اپنا

کشمیر کی بہاروں میں ان دلکش عجب نظاروں میں
میں دیکھتا ہوں تصویر یار ان جھیل کناروں میں

کس جرم کی دیتے ہو سزا یہ تو بتاؤ ؟
انساں ہو تو انسان کو اتنا نہ ستاؤ
کشمیر ہے جنت اسے مقتل نہ بناؤ

کچلی ہے جبیں کس نے کشمیر کے گلشن کی
اور کیوں مرے گلشن میں بے وقت خزاں آئی

ہم بھولا نہ سکیں گے یہ ظلم اے کشمیر والو
ہم سلام کہتے ہیں تیری جْرات کو اے کشمیر والو

جنت کی اِس جبیں سےکیوں خون بہہ رہا ہے
کشمیر پوچھتا ہے کشمیر کہہ رہا ہے

وہ کون ہے کے جس کی یہاں آنکھ نم نہیں
وہ کون ہے کہ جس کو یہاں کوئی غم نہیں

پاکستانی ہونے کے دعوہدار محصورین،بنگلہ دیش
چھوڑ دیں مقبوضہ کشمیر میں جا کر ہو جائیں آباد

چلو کشمیر چلتے ہیں، جنت نظیر دیکھتے ہیں
موت کا رقص دیکھتے ہیں ، خون کی ہولی دیکھتے ہیں

کاہلی کی لگ گئی دیمک ہر اک تدبیر پر
اکتفا کرکے وہ شاید رہ گیا تقدیر پر

کاہلی کی لگ گئی دیمک ہر اک تدبیر پر
اکتفا کرکے وہ شاید رہ گیا تقدیر پر

کھل اٹھا ہر ایک دانشؔ غنچہ اہل سخن
خون دل چھڑکا جو ہم نے گلشن تحریر پر

تیز رکھنا دھار اپنےحوصلے کی ہر گھڑی
منحصر ہے زندگی کی جنگ اس شمشیر پر

نقش ہے ہر ظلم جس کا وادئ کشمیر پر
اس نے دہشت گرد لکھا امن کی تصویر پر

ہاتھوں میں پتھر لیے، شہزادیاں کشمیر کی
ڈھونڈنے نکلی ہیں خود، آزادی کشمیر کی

گجرات دل ہے گر مرا کشمیر ہے قلم
لکھتا ہوں داستان بدن کے چنار کی

تین سو تیرہ کے جیسے شرط ہیں اوصاف بھی
فتح نا ممکن ہے خالی نعرۂ تکبیر پر

زندگی دشت کی صورت ہی سہی صبر تو کر
ایک دن وادئ کشمیر بھی ہو سکتی ہے

مل جاتی انہیں قوت گویائی تو کیا تھا
کچھ کہنے سے معذور ہیں تصویر کی آنکھیں

کشمیر کی جلتی وادی میں بہتے لہو کا شور سنو
میں وادی ہوں شہیدوں کی،ہاں مجھے کشمیر کہتے ہیں

نہ جانے کب اندھیرو سے نکلے گا کشمیر
کب ٹوٹے گی بھارت کے ظلم کی زنجیر
خدا بھیجے کوئی قاسم، کوئی محمود، کوئی ولید
جو بدلے میری ماؤں،بہنو ں کی تقدیر

نم دیدہ ہیں معصوم سی کشمیر کی آنکھیں
حسرت سے انہیں تکتی ہیں تدبیر کی آنکھیں

ہے صداقت کہ ہے کشمیر زمیں کی جنت
اہل کشمیر کو ملتی ہے اذیت لیکن

مر جاتی ہے انسانیت اقتدار کی بھوک میں
خدا کسی ظالم کو کبھی عروج نہ دے

آج وہ کشمیر ہے، محکوم و مجبور و فقیر
کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایران صغیر

جہنم برپا کرکے رکھی ہے
اور نام جنت رکھا ہے میری وادی کا

اس حسن کی وادی میں برستے ہوئے گولے
ہر سمت ، ہر اک گام بھڑکتے ہوئے شعلے
اس ظلم پہ خاموش ہیں سب ، کوئی تو بولے

Leave a Comment

سوشل میڈیا پر رابطہ کریں

ہفتہ وار نیوز لیٹر

Subscription Form